مسئلہ: جس موبائل یا کیسٹ میں قرآن پاک بھرا ہو اس کو بے وضو چھونا کیسا ہے؟
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ آج کل موبائیل یا کیسٹ میں قرآن مجید لوٹ کرتے ہیں جب پڑھنا ہوتا ہے تو بٹن دبا دیتے ہیں اور اسکرین یا اسپیکر پر قرآنی آیات دیکھی یا سنی جاتی ہیں موبائل بند ہو تو کچھ بھی نہیں دیکھائی دیتا ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس موبائل یا کیسٹ کو بے وضو چھونا شرعاً جائز ہے یا نہیں۔
المستفتی: محمد عرفان رضوی ابن شیخ حسین اللہ ضلع کاسرگوڈ کیرلا
باسمه تعالیٰ وتقدس
الجواب بعون الملک الوھاب:
موبائل، کیسٹ یا سی ڈی میں جو آواز یا حروف و نقوش محفوظ کئے جاتے ہیں وہ بعینہ موبائل وغیرہ میں محفوظ نیہں ہوتے بلکہ کچھ اعدادی کوڈ اشاراتی انداز میں اکھٹا ہوتے ہیں اور مخصوص سافٹ ویئر آواز و نقوش سے اخذ کر کے اسکرین یا اسپیکر پر اسی انداز میں ظاہر ہوتا ہے جس انداز میں اسکرین یا اسپیکر میں بوقت جمع تھا اس لیے سی ڈی و میموری میں جو کچھ جمع ہوتا ہے وہ سب غیر مرسوم اور غیر مکتوب ہے تاوقتیکہ وہ اسکرین پر ظاہر نہ ہو۔
اور جب اسکرین پر بشکل مکتوب نظر آئے تو اگر وہ آیات قرآنیہ ہیں تو ان کو بے وضو چھونا جائز نہیں البتہ اگر اسکرین پر جب وہ آیات نمایاں ہوں اگر اسکرین کو نہ چھوا جائے تو بے وضو بھی اسے پڑھنے میں حرج نہیں ہے اس تفصیل سے واضح ہوا کہ موبائل، سی ٹی وغیرہ میں قرآنی حروف و نقوش محفوظ نہیں ہوتے تو ان کو قرآن کریم کے حکم میں نہیں رکھا جائے گا لہذا جس موبائل سی ٹی یا کیسٹ میں قرآن پاک محفوظ ہو اسے بے وضو چھونا جائز ہے البتہ جب اسکرین پر آیات کریمہ نمایاں ہوں تو ان آیات کو بے وضو چھونا ناجائز و گناہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے { لا یمسه الا المطهرون } ( سورہ الواقعۃ، آیت: 79)
اگر کسی موبائل میں قرآنی آیات ہی محفوظ ہوتو بھی اس موبائل کو قرآن مجید کا حکم نہ ہوگا بلکہ صندوق میں محفوظ قرآن کریم کی طرح ہے اس کا ادب بہتر ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
کتبه: محمد اختر حسین قادری
[ فتاوی علیمیۂ جلد اول صفحہ: 107 ]