Fatawa no #:
سوال: کیا فرماتے ہیں علماےدین وملت ذیل کے بارے میں۔ کہ (مشروم) جس کو ہندی میں ککرمتا اور بعض جگہ دیہاتوں میں کھکھڑی کہاجاتاہے موسم برسات میں اکثر کھیتوں اور جنگلوں میں بغیر بیچ کے اگتاہے کہنے کا میرا مطلب یہ ہے کہ اس میں بیچ نہیں ہوتا ہے بظاہر زمین سے اگنے کے ذرائع نظر آتے تو از روے شرع اس کا کھانا جائز ہے یانہیں؟۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: محمدعمران امام نورانی مسجد رینگا کھارخرد (سی جی)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الله العلیمالوھاب و ھو الموفق للحق والصواب:
مشروم کی بہت سی اقسام ہیں جن میں سے کچھ اقسام تو کھانے کے قابل ہوتی ہیں جب کہ بعض اقسام زہریلی اور انتہائی مضر ہوتی ہیں، لہٰذا وہ مشروم جو زہریلا نہ ہو اور اس میں انسانی جسم کے لیے کوئی ضرر نہ پایا جاتا ہو اس کا کھانا جائز ہے، باقی اقسام کا کھانا جائز نہیں ہے
ایسے واقعات متعدد بار سامنے آچکے ہیں کہ لوگ مشروم کھاکر بیمار ہوگئے، بلکہ بعض لوگ لقمۂ اجل بن گئے، لہٰذا مشروم کھانے کے لیے جس مشروم کو خریدا جائے اس کے بارے میں نباتات اور سبزیوں کے جانکار و ماہ سے تحقیق کرلینا چاہیے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبه الفقیر الی ربه القدیر: ابو الحسان محمد اشتیاق القادری خادم الافتاء والقضاء بجامعۃ مدینۃ العلم کبیر نگر دہلی94