حضرت کی بارگاہ میں عرض ہے کہ کیا آقا ﷺ نے مردوں کو زندہ کیا ہے حضرت سے گزارش ہے صحیح احادیث کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرمایں جزا کم اللہ خیرا
المستفتی:
الجواب بعون الله العلیمالوھاب و ھو الموفق للحق والصواب:
نبی کریم صلی الله تعالى عليه وسلم کے ان گنت معجزات و آیات سے آپ کا مردوں کو زندہ فرمانا بھی ہے، امام ابوبکر احمد بن حسین بیهقى، امام ابو نعیم اصفہانی، امام ابن ابی الدنیا، امام جلال الدین سیوطی رحمهم الله تعالى مختلف اسانید و طرق سے احیائے موتی (مردوں کو زندہ کرنا) سے متعلق آثار و اخبار کی تخریج کی ہے گوکہ ان روایات کی اسانید پر کلام کیا گیا ہے تاہم مقامِ فضیلت میں انہیں بیان کیا جاسکتا ہے۔
خاتم الحفاظ، امام جلال الدین عبد الرحمن بن ابوبکر سیوطی رحمه الله تعالى نے اپنی معروف کتاب "الخصائص الكبرى" میں مستقل ایک باب قائم کیا ہے جس کا عنوان ہے:
باب آياته صلى الله تعالى عليه وسلم فى إحياء الموتى و كلامهم۔
اہلِ علم نے جن روایات سے احیائے موتٰی کے معجزہ کا استنباط و استخراج کیا ہے گوکہ ان پر اسنادی جہت سے محدثین نے کلام کیا ہے تاہم یہ بات ثابت و مسلم اور متفق علیہ و مجمع علیہ ہے کہ نبی اکرم صلی الله تعالى عليه وسلم کو رب کریم جو معجزات و خوارق اور فضائل و مناقب عطافرمائے ہیں وہ باقی انبیاء کرام و مرسلین عظام عليهم الصلوات و التسليمات کے فضائل و معجزات سے برتر و بالا اور افضل و اعلی ہیں، اگر سیدنا عیسی روح الله على نبينا و عليه الصلاة والسلام کو مردے زندہ کرنے کا معجزہ عطا کیا گیا تو ہمارے نبی صلى الله تعالى عليه وسلم کو اس سے بلند تر اعجاز عطا فرمایا گیا کہ روح و جان سے عاری کنکروں نے آپ کے دست پاک میں تسبیح و تہلیل کی، پتھروں نے آپ کو سلام کیا اور بے جان لکڑی آپ کے فراق میں بچے کی طرح رونے لگی، اس قسم کے شرف و کرامت اور اعجاز و فضل کے واقعات احادیث صحیحہ میں کثرت کے ساتھ مذکور ہیں جو اس بات پر واضح دلیل ہیں کہ سید عالم صلى الله تعالى عليه وسلم کو مردوں کو زندہ کرنے کا ہی اعجاز عطا نہیں فرمایا گیا، بلکہ آپ کی شان اور آپ کا مقام یہ ہے کہ آپ کو ان چیزوں کو زندگی بخشنے کا اختیار عطا کردیا گیا جن میں کبھی روح موجود ہی نہیں تھی، بلکہ یوں کہیے کہ جو چیزیں جاندار نہیں تھیں انہیں زندگی بخشنا ہمارے نبی صلى الله تعالى عليه وسلم کا معجزہ ہے اور جو چیزیں جاندار تھیں ان میں روح واپس کرنا سیدنا مسیح عليه الصلاة والسلام کا معجزہ ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبه الفقیر الی ربه القدیر: ابو الحسان محمد اشتیاق القادری
خادم الافتاء و القضاء بجامعۃ مدینۃ العلم کبیر نگر دہلی94