کیا اولاد کے گناہوں سے مرحوم والدین کو تکلیف پہنچتی ہے

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں۔۔
جب والد یا والدہ کا انتقال ہوجائے اور اولاد ان کے پیچھے اگر کوئی گناہ کا کام کرے تو ۔کیا والدین کی روح کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔
اگر ہوتی ہے تو کیوں ان کا کیا قصور وہ اولاد کو گناہ کا  حکم تو نہیں دے رہے۔۔
السائل: عبد اللہ جموں

بِـسْمِ الـلّٰـهِ الـرَّحْـمٰـنِ الـرَّحِـيْـمِ. 

الــجـواب بـعـون الـلـه الـعـليم الـوهـاب وهـو الـمـوفـق لـلـحـق و الــصـواب :  

 📚والدین کو اولاد کے گناہوں کی وجہ سے کوئی عذاب و تکلیف نہیں ہوگی ، بلکہ جو گناہ کرے گا اس کا وبال اسی کے سر ہے، الله تعالى ارشاد فرماتا ہے :

*مَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖ وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَا وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى. (سورة الإسراء، آية 15)

جس نے ہدایت پائی اس نے اپنے فائدے کے لیے ہی ہدایت پائی اور جو گمراہ ہوا تو اپنے نقصان کوہی گمراہ ہوا اور کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اٹھائے گی.
ہاں جن ماں باپ نے اولاد کے لیے گناہوں کے اسباب فراہم کیے ہوں گے، جرائم کا ارتکاب کرنے میں ان کی مدد کی ہوگی، احکام شریعت پر عمل کرنے سے باز رکھا ہوگا اور غفلت و معصیت بھری زندگی گذارنے میں تعاون کیا ہوگا انہیں ضرور اولاد کے گناہوں سے حصہ ملے گا. رب قدیر ارشاد فرماتا ہے :

وَ لَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَهُمْ وَ اَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ.(سورة العنکبوت ،آية 13)

اور بے شک وہ ضرور اپنے بوجھ اٹھائیں  گے اوراپنے بوجھوں  کے ساتھ اور بوجھ اٹھائیں  گے۔
دوسرے مقام پر ارشاد فرماتا ہے :

وَ مِنْ اَوْزَارِ الَّذِیْنَ یُضِلُّوْنَهُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍ. (سورة النحل، آية 25)

اور کچھ ان لوگوں  کے گناہوں  کے بوجھ اٹھائیں  جنہیں  اپنی جہالت سے گمراہ کررہے ہیں.
ہاں اولاد کی معصیت و نافرمانی سے تکلیف بمعنی ناگواری و ناپسندیدگی ایک فطری امر ہے. وَالـلّٰـهُ تَـعَـالٰـي أَعْـلَـمُ بِـالـصَّـوَابِ.

كــتـــــــــــــــــــــبـــــــــــــــه الــــفـــــقـــــــيــــــر إلـــــــي ربـــــــــــــه الــــقــــديــــر :
أبـو الـحـسَّـان مُـحَـــمَّــــد اشــــتـــيـــاق الـــقـــادري.

خـادم الإفـتـاء والـقـضـاء بـــجـــامــعـة مـديـنــة الـعــــــلـم ،كـــبـــيـــــر نــگــر ،دهــــــــلـي 94

Tags