سیرت امام ترمذی سنن ترمذی شریف کی اہمیت اور فضیلت:
کنیت: ابوعیسیٰ، نام: محمد بن عیسی بن سَورة بن موسیٰ بن الضحاک، نسبت: ترمذی، بوغی، سُلمی، 209ھ میں شہر ترمذ میں پیدا ہوئے۔
آباؤ اجداد:-
امام ترمذی کے والد محترم کا عیسی ہے امام ترمذی فرماتے ہیں کہ میرے آباء اجداد مرو ( ایک علاقے کا نام) سے تعلق رکھتے ہیں حافظ ابن اثیر نے امام ترمذی کا قول نقل کیا ہے کہ میرے دادا مروزی ہیں لیث بن سیار کے زمانے میں مرو سے ہجرت کرکے ترمذ آگئے.
اساتذہ کرام :-
امام ترمذی نے حصول علم کی خاطر خراسان عراق اور حجاز کے متعدد شہروں کا سفر کیا جن سے علم حاصل کیا چند کے اسماء یہ ہیں
قتیبہ بن سعید ابو مصعب عبد اللہ بن معاویہ امام بخاری امام مسلم اور امام ابو داؤد
تلامذہ:-
چند کے اسماء یہ ہیں
ابو حامد احمد بن عبد اللہ بن داؤد مروزی ہیثم بن کلیب شامی داؤد بن نصر بن سہیل بزدوی امام بخاری
وفات :-
آپ کا انتقال ستر سال کی عمر میں 13 رجب المرجب شب دو شنبہ 279ھ ترمذ میں ہوا.
اہمیت اور فضیلت :-
امام ترمذی رحمۃاللہ تعالٰی علیہ کی کتاب "جامع ترمذی" ترتیب، جامعیت، افادیت اور ندرت کے اعتبارسے بہت عظیم کتاب ہے- بہ قول شیخ ابواسماعیل: بخاری ومسلم سے سوا ماہرین علوم حدیث کوئی (کماحقہ) استفادہ نہیں کرسکتا،
لیکن.. ترمذی شریف -فقہا، محدثین اور عام علما سب کے لیے مفیدہ ہے
حافظ ابن اثیر فرماتے ہیں جامع ترمذی کتب صحاح میں سب سے زیادہ احسن ہے کیونکہ اس کی افادیت سب سے زیادہ اور ترتیب عمدہ ہے اس میں تکرار کم مذاہب آئمہ اور وجوہ استدلال کے ذکر اور انواع حدیث اور احوال رواۃ کے بیان میں یہ کتاب سب سے منفرد ہے.
امام ترمذی فرماتےہیں:
جس کے گھر یہ کتاب ہو وہ سمجھ لے کہ نبی رحمت ﷺ میرے گھر کلام فرمارہے ہیں۔ سبحا ن اللہ-
کتبہ :- سید محمد اویس شاہ بخاری قادری رضوی عطاری صاحب