کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ دیوبندی ٬ وہابی اور رافضی کے لیے استغفار کرنا ٬ فاتحہ خوانی کرنا کیا ہے؟ اور کچھ علماء نے بھی فاتحہ خوانی کے اعتراض کرنے پر کبھی تاویل کرتے ہیں کہ آپ کے پاس ان کے دیوبندی و وہابی ہونے کا کیا ثبوت ہے؟ اور کبھی کہتے ہیں کہ بطور سیاست ہم ان کے گھر گئے اور فاتحہ خوانی کی ٬ چونکہ علماء کا خاص کر ان کے اس فعل سے مسلک حق و باطل کا امتیاز بالکل عوام سے ختم ہو گیا ہے ٬ بد مذہبوں کا رد نہ کرنا ٬ ان کے گھر جانا ٬ چندہ وصول کرنا اوران کے شادی بیاہ اور نکاح خوانی کرنا کیا ہے؟
المستفتی: سید بشارت حسینن، سرنکوٹ ٬ پونچھ ٬ جموں وکشمیر۔
بــســم الــلــه الـــرحــــمــــن الــــرحــــــــــــــيــــــــــــــــــــــم
الــــجــــــواب بـــعــون الله العلیم الوھاب وھو الموفق للحق و الصواب
جو شخص دیوبندیوں ، وہابیوں اور رافضیوں کے پیشواؤں کے عقائدِ کفریہ و عباراتِ خبیثہ سے واقف ہوکر ان کو حق سمجھے ، ان کو اپنا مقتدا و پیشوا جانے، یا کم ازکم ان کو مسلمان سمجھے وہ مسلمان نہیں ہے، ایسے شخص کی نمازِ جنازہ پڑھنا، اس کے لیے مغفرت کی دعا کرنا، فاتحہ خوانی یا کسی بھی طرح ایصالِ ثواب کرنا ناجائز و حرامِ قطعی ہے۔ الله تعالى ارشاد فرماتا ہے
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖ اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ مَاتُوْا وَ هُمْ فٰسِقُوْنَ. (سورة التوبة، آية 84)
اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا۔ بیشک انہوں نے الله اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور نافرمانی کی حالت میں مرگئے۔
یہ حکم ان لوگوں کا ہے جو دیوبندی و رافضی پیشواؤں کے عقائدِ کفریہ و عباراتِ خبیثہ کو جاننے کے بعد انہیں حق سمجھتے ہیں اور ان عقائد کے حاملین کو مسلمان و قابلِ مغفرت و مستحقِ ثواب جانتے ہیں، لیکن وہ عوام جو ان عبارات سے واقف نہیں ہیں، نہ ضروریاتِ دین میں کسی امرِ ضروری دینی کے منکر ہیں، بلکہ اہلِ سنت و جماعت کے عقائد و معمولات پر قائم ہیں، ہاں اپنی جہالت و غفلت کی وجہ سے ان کی اقتدا میں نماز پڑھتے ہیں اور زندگی کے معمولات میں ان کا ساتھ دیتے ہیں، ایسے لوگ اگرچہ گناہ گار و گمراہ ہیں تاہم وہ مسلمان ہیں، ان کی نمازِ جنازہ بھی پڑھی جائے گی اور ان کے ساتھ مسلمانوں جیسے معاملات بھی برتے جائیں گے۔
پہلی قسم کے دیوبندی، وہابی اور رافضی کے لیے دعائے مغفرت کرنے والے فعلِ حرام کے مرتکب ہیں، ان پر علانیہ توبہ واجب ہے۔ هٰـــذا مــا عـــنــدى و الــعــلـم بـالــحــق و الـــصــواب عــنــد ربــى وهــو الــلّٰــه سـبـحـانـه وتـعـالٰـى أعــلـم بالــصــواب.
وكــتـــبــه الـفــقيــــر إلٰــى ربـــــــــــــه الــــقــــديــــر
ابـو الـحـسَّـان مُـحَـــمَّــــد اشــــتـــيـــاق الـــقـــادري۔
خـادم الإفـتـاء والـقـضـاء بـــجـــامــعـة مـديـنــة الـعــــــلـم، كـــبـــيـــــر نگر دہلی 94