کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بڑے حوض سے کتا پانی پیلے یا کتا حوض میں گر جائے اور زندہ نکل جائے تو اس خوض کے پاک یا ناپاک ہونے کے بارے میں کیا حکم ہے۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
مستسفی: محمد عارش رضا فتح پور سیکری آگرہ
بــســم الــلــه الـــرحــــمــــن الــــرحــــــــــــــيــــــــــــــــــــــم
الــــجــــــواب بـــعــون الـلـه الــعـليم الـوهـاب وهـو الـمـوفـق لــلـــحـــق و الـــــــصـــــــــواب
دہ در دہ پانی نجاست کے پڑنے یا نجاست پر گذرنے سے ناپاک نہیں ہوتا جب تک نجاست کی وجہ سے اس کا رنگ، یا مزہ، یا بو نہ بدل جائے۔
علامہ ابراہیم بن محمد بن ابراہیم حلبی رحمه الله تعالی فرماتے ہیں
إذا كان الحوض عشرا فى عشر فهو كبير لايتنجس بوقوع النجاسة مطلقا لا موضع الوقوع و لاغيره إذا لم ير لها أثر. (غنية المتملى شرح منية المصلى، ص 98)
یعنی دہ در دہ حوض کبیر ہے جو نجاست پڑنے سے ناپاک نہیں ہوتا، نہ نجاست پڑنے کی جگہ اور نہ دوسری جگہ جب تک کہ نجاست کا اثر ظاہر نہ ہو۔
:اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ لکھتے ہیں
جس پانی کی سطح بالاکی مساحت سوہاتھ ہو مثلاً دس دس ہاتھ لمبا چوڑا ، یا بیس ہاتھ لمباپانچ ہاتھ چوڑا، یا پچیس ہاتھ لمبا چار ہاتھ چوڑا وعلی ھذ القیاس، اورگہرا اتناکہ لپ سے پانی لے توزمین نہ کھل جائے وہ پانی نجاست کے پڑنے یانجاست پر گزرنے سے ناپاک نہیں ہوتاجب تک نجاست کے سبب اُس کارنگ یامزہ یا بُو نہ بدل جائے، اگر نجاست کے سوا اور کسی وجہ سے اُس کے رنگ یا بُو یا مزے یا سب میں فرق ہو توحرج نہیں۔ (فتاویٰ رضويه، جلد 2، ص 274)
بطورِ خلاصہ حکمِ مسئلہ یہ ہے کہ بڑا حوض کتے کے گرنے، اس کے زندہ یا مردہ نکلنے، یا اس کے پانی پینے سے ناپاک نہیں ہوگا جب تک کہ اس پانی کے مذکورہ اوصاف میں سے کوئی ایک نہ بدل جائے۔
هٰـــذا مــا عـــنــدى و الــعــلـم بـالــحــق و الـــصــواب عــنــد ربــى وهــو الــلّٰــه سـبـحـانـه وتـعـالٰـى أعــلـم بالــصــواب۔
وكــتـــبــه الـفــقيــــر إلٰــى ربـــــــــــــه الــــقــــديــــر : أبـو الـحـسَّـان مُـحَـــمَّــــد اشــــتـــيـــاق الـــقـــادري
خـادم الإفـتـاء والـقـضـاء بـــجـــامــعـة مـديـنــة الـعــــــلـم، كـــبـــيـــــر نــگــر، دهــــــــلـي 94۔