کیا ہندو کے ساتھ بھاگنے والی عورت کو زوجیت میں رکھنا جائز ہے؟

کیا ہندو کے ساتھ بھاگنے والی عورت کو زوجیت میں رکھنا جائز ہے؟

سوال: زید کی عورت ہندہ ایک ہندو کے ساتھ فرار ہو گئی کچھ ہی دنوں بعد زید کے پاس ائی تو کیا زید بلا نکاح جدید اسے اپنی جوزیت میں رکھ سکتا ہے؟

المستفتی: منشی رضا ساکن کھور ہریا ضلع لومبنی ریاست نیپال



بِسْمِ اللّه الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


:الجواب

سورۃ مسئلہ میں زید ہندہ کو بلا تجدید نکاح اپنی زوجیت میں رکھ سکتا ہے۔ پھر چونکہ ہندہ نے شدید ترین فسق و عظیم ترین گناہ کا ارتکاب کیا ہے اس لیے اس پر توبہ و استغفار فرض ہے اور دیانتا تجدید ایمان بھی ضروری ہے یونہی تجدید نکاح کر لینا مناسب ہے۔ اور اگر معاذ اللہ ایک مشرک کے ساتھ بھاگ جانے کے درمیان ہندہ سے کوئی کفری قول یا مشرکانہ فعل صادر ہوا تو اس صورت میں اس پر توبہ، تجدید ایمان اور تجدید نکاح فرض ہے۔ محض گناہ کبیرہ کے ارتکاب سے بندہ مؤمن خارج از ایمان نہیں ہوتا


: شرح عقائد نصفی میں ہے

الكبيرة لا تخرج العبد المؤمن من الإيمان۔

شرح عقائد نصفی، ص) ٨٢)


والله تعالى و رسوله الاعلى اعلم جلاجلاله و صلى الله تعالى عليه وسلم


كتبہ: محمد الیاس خاں السالک البارہ بنکوی١٩ ربیع الآخر ١٣٩١سنہ ھجری


[فتاویٰ فیض الرسول، جلد٢، ص١٧٥/١٧٦]