Kya Bank Se zyada paise Lena jaiz hai | بینک کو کم پیسے دے کر کچھ سال میں زیادہ پیسے لینا جائز ہے

بینک کو کم پیسے دے کر کچھ سال میں زیادہ پیسے لینا جائز ہے

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتی صاحب قبلہ مسئلہ ذیل میں کہ بینکوں میں ایک اسکیم کے تحت لڑکی کی شادی کے لیے سالانہ قسط وار کچھ رقم مثلا ۱۵ہزار یا ۲۵ہزار جمع کی جانے پر بینک پیسہ جمع کرنے والے کو لڑکی کی شادی کے موقع پر ایک بھاری رقم دیتی ہے مثال بطور ۱۵ ہزار کی صورت میں 10لاکھ ۲۵ ہزار کی صورت میں 40 لاکھ اس شرط کے ساتھ کہ پانچ سال سے پہلے اسکو ختم نہیں کیا جائیگا۔ بیان فرمائیں کیا پانچ سال کی شرط کے ساتھ پیسے جمع کرنا جائز ہے؟

کیا بینک سے اس طرح زیادہ پیسے لینا جائز ہے ؟

جمع کرنے کی حالت میں زکات کی ادائیگی کی کیا صورت بنیگی؟

جواب دیکر رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی۔


المستفتی: محمد شاکر ٹکھوٹی مرادآباد یوپی



بسم اللہ الرحمن الرحیم



الــــجــــــواب بـــعــون الـلّٰـه الــعـليم الـوهـاب وهـو الـمـوفـق لــلـــحـــق والـــــــــــصـــــــــــــواب


اگر بینک میں کسی مسلمان کی حصہ داری نہ ہو، بلکہ وہ بینک صرف غیر مسلموں کا ہو تو مذکورہ معاملہ درست ہے بشرطیکہ اس میں مسلمان کا کسی طرح خسارہ نہ ہو۔


بینک میں جتنی رقم جمع کی گئی ہے سال پورا ہونے پر وہ رقم اس پر سالانہ ملنے والے منافع کے ساتھ خود یا دوسرے مال تجارت کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ جائے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہے۔


وَالـلّٰـهُ تَـعَـالٰـي أَعْـلَـمُ بِـالـصَّـوَابِ۔


كــتـــــــــــــــــــــبـــــــــــــــه الــــفـــــقـــــــيــــــر إلـــــــي ربـــــــــــــه الــــقــــديــــر: ابـو الـحـسَّـان مُـحَـــمَّــــد اشــــتـــيـــاق الـــقـــادري۔ خادم الإفـتـاء والـقـضـاء بـــجـــامــعـة مـديـنــة الـعــــــلـم ،كـــبـــيـــــر نــگــر ،دهــــــــلـي 94۔