Nashe ki halat me talaq ka Hukum | نشے کی حالت میں طلاق کا حکم؟

نشے کی حالت میں طلاق کا حکم؟

نشے کی حالت میں طلاق کا حکم؟


سوال: ایک شخص نے شراب کے نشہ کی حالت میں اپنی بیوی سے کہا جا تجھ کو طلاق دیا جا تجھ کو طلاق دیا یہی جملہ پانچ چھ مرتبہ کہا نشہ ختم ہونے پر اس شخص نے بتایا کہ میں نے کئی بات طلاق دیا ہے مگر تعداد یا نہیں اور طلاق دینے کی نیت بھی نہیں تھی دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں شخص مذکور کی بیوی پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟بینوا و توجروا


المستفتی: حاجی معشوق علی شہر اعظم گڑھ



بِسْمِ اللّه الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


:الجواب

سورۃ مسئولہ میں شخص مذکور کی بیوی پر طلاق واقع ہو گئی۔


: فتح و عالمگیری جلد اول میں ہے


طلاق السكران واقع اذا سكر من الخمر اوالنبيذ هو مذهب اصحابنا رحمه الله تعالى كذا في المحيط۔


فتاوی عالمگیری ،جلد١، ص) ٣٣١،)


یعنی اگر کسی نے شراب یا نبیذ کے نشہ کی حالت میں طلاق دی تو ہمارے ائمہ کرام کے نزدیک طلاق پڑ جائے گی ایسا ہی محیط میں ہے اور پھر چونکہ پانچ چھ بار طلاق دی تو اگر وہ عورت شخص مذکور کی مدخولہ ہے تو طلاق مغلظہ واقع ہوئی ورنہ ایک بائن اور مذکورہ بالاالفاظ سے طلاق پڑھنے کے لیے نیت کی حاجت نہیں۔


لانه صريح والصريح مستغن عن النية


والله سبحانه و تعالی اعلم


كتبہ: جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ


[فتاویٰ فیض الرسول، جلد٢، ص١٢٥]