ٹیشو پیپر سے استنجا کرنا کیسا ہے؟

ٹیشو پیپر سے استنجا کرنا کیسا ہے؟

مسئله از: عبد الوحید رضوی حرف پورخلیل آباد سنت کبیر مگر کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ ٹیشو پیپر سے استنجا کرنا جائز ہے یا نہیں؟
المستفتی:
باسمه تعالى وتقدس
الجواب بعون الملك الوهاب:
میشو پیپر کے لفظ سے ہی واضح ہے کہ وہ کاغذ ہے اور کاغذ کی تعظیم کا حکم ہے اگر چہ سادہ ہو اور لکھا ہو تو بدرجہ اولی، اور کسی بھی قابل تعظیم اور قیمت والی چیز سے استنجا مکروہ و ممنوع ہے۔

 چنانچہ درمختار میں ہے:
کره تحریما بشئی محترم (الدرالمختار مع ردالمحتار، کتاب الطھارۃ، ج:1, ص:223) 
یعنی کسی قابل تعظیم چیز سے استنجا مکروہ تحریمی ہے۔

رد المحتار میں ہے:
يدخل فيه الورق قال في السراج قيل انه ورق الكتابة وقيل ورق الشجرو ايهما كان فانه مكروه، او واقره في البحر وغيره والعلة في ورق الشجر كو نه علفا للدواب ونعومته فيكون ملوثاغير مزيل وكذا ورق الكتابة لصقالته وتقومه وله احترام ايضا لكونه آلة لكتابة العلم ولذا علله فى التاتر خانيه بان تعظيمه من ادب الدين۔(ردالمحتار، ج:1، ص:552)

یعنی اس میں کاغذ بھی داخل ہے سراج میں فرمایا کہ وہ کتابت کا ورق ہے اور کہا گیا ہے کہ اس سے درخت کا میں ورق مراد ہے جو بھی ہو بہر حال مکروہ ہے اور بحر وغیرہ میں بھی اسے برقرار رکھا گیا ہے درخت کے پتے ( مکروہ ہونے کی علت ) اس کا جانوروں کے لیے چارہ ہوتا یا اس کی نرمی ہے پس یہ ملوث کرنے والا ہے  نجاست کو دور کرنے والا نہیں اسی طرح کا غذ چکنا اور قیمتی ہونے کی وجہ سے مکروہ تحریمی ہے، نیز قابل احترام ہے کیونکہ وہ کتابت علم کا ذریعہ ہے اس لیے تاتارخانیہ میں اس کی ملت یوں بیان کی ہے کہ اس کی تعظیم آداب دین سے ہے۔

اسی میں ہے:
واذا كانت العلة كونه الة للكتابة يوخذ منها عدم الكراهة فيما لا يصلح لها اذا كان قالعا للنجاسة غير متقوم كما قد منا من جوازه بالخرق البوالي۔ (ردالمحتار، ج:1، ص:552)

    یعنی جب علت اس کا آلہ کتابت ہوتا ہے تو اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اگر کاغذ میں تحریر کی صلاحیت نہ ہو اور نجاست زائل کرنے والا ہو اور قیمتی بھی نہ ہو تو اس کے استعمال میں کوئی کراہت نہیں جیسا کہ اس سے پہلے ہم نے پرانے کپڑے کے ٹکڑوں سے استنجا کا جواز بیان کیا ہے۔

ان عبارات میں غور کرنے سے مثل آفتاب ظاہر ہے کہ کاغذ سے استنجا کی ممانعت متعدد وجوہ سے ہے اول اس کی چکناہٹ دوم قابل قیمت ہونا سوم آلہ کتابت ہونا۔ ٹیشو پیپر میں اگر چہ چکناہٹ نہیں ہوتی تاہم اس میں تحریر کی صلاحیت ضرور ہوتی ہے چنانچہ عام مشاہدہ ہے کہ پریس والے بہت سے مواد اور میٹرس اسی کاغذ پر چھاپتے ہیں اور اگر بالفرض کوئی اسے آلہ کتابت نہ مانے تو بہر حال وہ قیمت والا تو ہوتا ہی ہے اور شی متقوم سے بھی استنجا کی کراہت مصرح ہے علاوہ ازیں کا غذ سے استنجا طریقہ نصاری ہے لہذا ٹیشو پیپر سے استنجا کرنا مکروہ تحریمی اور گناہ ہے مسلمان اس سے بچیں۔ والله تعالیٰ اعلم بالصواب

كتبه: محمد اختر حسین قادری خادم افتاء و درس دار العلوم علیمیہ جمد اشاہی بستی
یکم ربیع الآخر 1437ھ
[فتاویٰ علمیہ، جلد اول، صفحہ 102]