کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان اسلام مسئلہ ہذا میں کیا ظہر کے فرض نمازسےپہلے جو چار سنتیں ہیں ان کا ترک کرنے والا رسول اللہ ﷺ کی شفاعت سے محروم ہوگا کیا یہ حدیث سے ثابت ہے یہ حدیث حدیث کی کس کتاب میں ہے اسکی سند کیا ہے۔
المستفتی: محمد غفران سیتاپور
بِسْمِ اللهِ الرّحمٰن الرحیم
الجواب بون الله العليم الوهاب وهو الموفق للحق و الصواب:
فقہائے احناف رحمهم الله تعالى نے اپنی کتابوں میں بغیر سند کے یہ روایت نقل کی ہے:
من ترك الأربع قبل الظهر لم تنله شفاعتى۔
ملاحظہ کیجیے:
الاختيار لتعليل المختار للإمام عبد الله بن محمود بن مودود الموصلى، جلد 1، ص 65. الهداية، جلد 1، ص 59، وفى كثير من كتب الفقه.
امام جمال الدين ابو محمد عبد الله بن يوسف زيلعى حنفى رحمه الله تعالى اس حدیث کی تخریج میں فرماتے ہیں:
غریب جدا. (نصب الراية، جلد 2، ص 162)
یہ روایت انتہائی غریب ہے۔
امام ابن حجر عسقلانی رحمه الله تعالى فرماتے ہیں:
لم أجده. (الدراية فى تخريج أحاديث الهداية، جلد 1، ص 205)
یہ روایت مجھے نہیں ملی۔
امام محمود بدرالدين عینی حنفی رحمه الله تعالى فرماتے ہیں:
هذا ليس له أصل، و العجب من الشراح ذكروا هذا و لم يتعرضوا إلى بيان حاله و سكتوا عنه. (البناية، جلد 2 577)
اس روایت کی کوئی اصل نہیں ہے. شارحین پر تعجب ہے کہ اس روایت کو انہوں نے بیان کیا، لیکن اس کی اسنادی حالت کی طرف کوئی توجہ نہیں دی، بلکہ خاموشی اختیار کی۔
خلاصہ یہ ہے کہ یہ روایت محدثین کرام کے نزدیک ثابت نہیں ہے۔ هٰذا ما عندى و العلم بالحق و الصواب عند ربى وهو اللّٰه سبحانه وتعالٰى أعلم بالصواب.
کتبہ: الفقیر الی ابو القدیر: ابو الحسان محمد اشتیاق القادری خادم الافتاء والقضاء بجامعۃ مدینہ العلوم، کبیر نگر دہلی 94