مسئلہ: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کپڑا دھونے کی مشین سائنس کی ایجاد ہے، اس میں ایک ساتھ کئی کپڑے دھونے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اسی بنیاد پر نا پاک و پاک کپڑے ایک ساتھ اس میں ڈال کر دھو لیا جاتا ہے۔ نیز دھوبی کے یہاں بھی پاک و تا پاک کپڑے ساتھ ملا دیئے جاتے ہیں۔ پھر انہیں دھویا جاتا ہے، پاکی کی کیفیت کا علم نہیں ہوتا ۔ ایسی صورت میں مشین اور دھوبی کے ہاتھ دھوئے کپڑے کو پاک مانا جائے یا نہیں؟ کیا اس کپڑے میں ہوا اسی صورت می مین اور ھونی کے ہیں نماز جائز ہے؟ امید ہے کہ تسلی بخش جواب سے سرفراز فرمائیں گے۔
المستفتی: محمد عثمان غنی با پور، امین شریعت ایجو کیشن ٹرسٹ ، دھرول ، ضلع جام نگر، گجرات
باسمه تعالى وتقدس
الجواب بعون الملك الوهاب :
فقہاے کرام نے ناپاک اشیاء کے پاک کرنے کا جو طریقہ ارشاد فرمایا ہے، اس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر نجاست مرئیہ ہے تو اس سے طہارت عین نجاست کے زائل ہو جانے سے ہوگی ، خواہ ایک بار دھونے سے، یا متعدد بار سے، اور اگر نجاست غیر مرئیہ ہے، تو جس چیز پر وہ گئی ہے اگر نچھوڑنے کے قابل ہے، تو تین بار دھوئے ، اور ہر بار نچوڑے اس طرح وہ پاک ہو جائے گی۔ فتاوی عالمگیری میں ہے:
وازالتها ان كانت مرئية بازالة عينها، واثرها ان كانت شيئا يزول اثره، ولا يعتبر فيه العدد كذا في المحيط فلوزالت عينها بمرة اكتفى بها. (الفتاوى العالمكيرية، كتاب الطهارة، ج ۱، ص ۴۱)
اس میں ہے:
وان كانت غير مرئية يغلسها ثلاث مرات كذا في المحيط، ويشترط العصر في كل مرة فيما ينعصرا (الفتاوى العالمكيرية، كتاب الطهارة، ج ۱، ص ۴۱)
ان عبارات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ واشنگ مشین میں دھوئے جانے والے کپڑوں پر اگر نجاست مرئیہ لگی تھی، اور وہ دھونے سے زائل ہو گئی تو کپڑے پاک ہو گئے۔ ان کا پہنا جائز اور ان میں نماز درست، اور اگر پہننا اور نجاست زائل نہیں ہوئی تو ان میں نماز ناجائز ہے۔ اور اگر نجاست غیر مرئیہ کی تھی، تو ان کو واشنگ مشین یا اس جیسے کسی چھوٹے ٹپ وغیرہ میں دھونے کی صورت میں تین بار دھونا اور نچوڑ ناضروری ہے۔ اس بات کو عمدة المحققين علامہ سعود کا بھائی علیہ الرحمہ اپنے الفاظ میں اس طرح بیان فرماتے ہیں:
واختلف في انه هل يظهر بالغسل فى الأواني بان غسل الثوب النجس، أو البدن في ثلث اجانات، قال ابو حنيفة ومحمد يطهر حتى يخرج من الاجانة الثالثة طاهراً (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، كتاب الطهارة ، ج ۱، ص: ۲۴۷)
اور در مختار میں ہے "وقدر بغسل وعصر ثلاثا فيما ينعصر مبالغا بحيث لا يقطر . (الدر المختار مع رد المحتار باب الانجاس، ج ۱، ص: ۵۴)
البتہ واشنگ مشین میں پاک کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ کپڑوں کو دھونے کے بعد مشین میں لگے نیچے کا پائپ کھول دیں پھر دیر تک اوپر سے پانی بہاتا رہے اور مشین چلتی رہے یہاں تک کہ گمان غالب ہو جائے کہ نجاست دور ہوگئی۔ بدائع الصنائع میں ہے:
واما طريق التطهير بالغسل فلا خلاف ان النجس يطهر بالغسل في الماء الجاري وكذا يطهر بالغسل بصب الماء عليه. (بدائع الصنائع : كتاب الطهارة ، ج ۱، ص : ۲۴۷)
اور یہی تفصیل دھوبی کے یہاں سے دھل کر آئے ہوئے کپڑوں میں بھی ہے کہ اگر نجاست مرئی تھی ، اور اس کا ازالہ ہو گیا ہے تو پاک ہے، ورنہ نا پاک ، اور اگر نجاست غیر مرئیہ تھی تو دھوبی کے دھلنے سے پاکی کا ہی حکم ہے مگر بہتر یہ ہے کہ پاک کر کے دھوبی کو کپڑے دیئے جائیں۔ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
بہتر تو یہی ہے کہ پاک کر کے دھوبی کو کپڑے دیئے جائیں، اور نا پاک کپڑا دیا تو دھل کر پاک ہو جائے گا۔ مگر جب کہ نجاست مربیه قابل زوال تھی اور زائل نہ ہوئی کہ یوں اگر خود بھی دھوتا تو پاک نہ ہوتا (فتاوى امجدیه، كتاب الطهارة، ج ۱، ص : ۲۱) واللہ تعالیٰ اعلم تعالى
كتبه: محمد اختر حسین قادری
[فتاوی علیمیہ جلد:1، صفحہ:96]