دل ٹوٹ کر مضبوط ہوتا ہے!
دنیا کی ہر چیز ٹوٹ کر کمزور ہوجاتی ہے لیکن دل ایک ایسی انوکھی چیز ہے جو ٹوٹ کر مضبوط ہوجاتا ہے۔
مثال سے سمجھئے، آپ کا دل کسی بات سے دکھ جاتا ہے، کسی کی بات آپ کو بری لگتی ہے، آپ کو بے حد تکلیف ہوتی ہے۔ پھر وقت کا مرہم اس پر لگ جاتا ہے۔ آپ اس بات کو بھول کر دوسرے معمولاتِ زندگی میں الجھ جاتے ہیں، اب دوبارہ اس قسم کی کوئی بات آپ کو پہنچے گی، جس پر پہلی مرتبہ آپ کو شدید تکلیف کا سامنا ہوا تھا، تو اس بار آپ کی تکلیف پہلے جیسی نہیں ہوگی۔
گویا دل ٹوٹ کر مضبوط ہوگیا۔ اب دوبارہ اسے ٹوٹنے کے لئے پہلی بات سے بڑی بات کی ضرورت ہے۔
اسی ایک مثال سے بہت سی مثالیں بنائی جاسکتی ہیں اور بہت سی باتیں سمجھی جاسکتی ہیں۔ جیسے کہ ہر حادثہ، ہر غم و تکلیف بھی آپ کو مضبوط کرتی ہے۔ ایک حادثہ جو زندگی میں پہلی بار ہوتا ہے ہمیں ہلا کر رکھ دیتا ہے، اور جب ہم اسے برداشت کرلیتے ہیں تو دوبارہ اگر ویسا حادثہ رونما ہوجائے تو ہمیں پہلے جیسی تکلیف نہیں ہوتی۔
اسی لئے بزرگ فرماتے ہیں کہ دکھوں اور غموں کی آگ میں انسان جل کر مضبوط ہوجاتا ہے اور مصائب کی بھٹی میں تپ کر کمال کو پہنچ جاتا ہے۔
اس تمام گفتگو کو ذہن میں رکھ کر سوچیں، جو راحتوں اور آسائش میں پلا بڑا ہو وہ کتنا کمزور ہوگا۔
اگر آپ نامساعد حالات سے گزر رہے ہیں تو اس میں ایک اچھا پہلو یہ ہے کہ آپ مضبوط ہو رہے ہیں اور آپ کی تربیت ہورہی ہے۔ اگر یہ کڑے امتحان نہ ہوں اور یہ مشکلات نہ آئیں تو آپ ادھورے، ناقص اور ناپختہ رہ جائیں گے۔
اللہ پاک ہمیں استقامت و ہمت سے نوازے اور عافیت نصیب کرے۔ اٰمین
محمد سلیم قادری رضوی :✍️