کافر کے جنم دن پر مٹھائی بانٹنا کیسا ہے؟

کافر کے جنم دن پر مٹھائی بانٹنا کیسا ہے؟

کافر کے جنم دن پر مٹھائی بانٹنا کیسا ہے؟


کیا فرماتے علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کسی مشہور کافر یا مشرک کی جیانتی (Birthday) کے دن پر اعلان کر کے پانی، کھانا یا کپڑا وغیرہ تقسیم کرنا کیسا ہے؟

المستفتی: اشرف رضا حلیمی کوٹک اوڑیسہ 


ـــــــــــــــــــــــــــــــ بسم اللہ الرحمن الرحیم ـــــــــــــــــــــــــــــــ

الجواب بعون اللہ العلیم الوھاب وھو الموفق للحق والصواب 

کافر و مشرک مشہور ہو یا غیر مشہور اس کی تاریخِ پیدائش کے موقع سے کوئی چیز اعلانیہ یا غیر اعلانیہ بطورِ خوشی و مسرت کھلانا یا تقسیم ناجائز و گناہ اور موجبِ غضبِ الٰہی ہے.

کفر سب سے بڑی معصیت اور کافر دنیا و آخرت میں شدید عذابِ الٰہی میں ہے، اور عقل و نقل کا محکم تقاضا یہ ہے کہ معصیت کے مرتکب اور عذاب میں گرفتار کسی ملعون و مطعون کی پیدائش کے موقع سے کسی بھی جہت سے اظہارِ مسرت کم از کم حرام و فعلِ نافرجام ضرور ہے جو معاذ الله کفر انجام بھی ہوسکتی ہے.

رب کریم ارشاد فرماتا ہے :

فَاَمَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَاُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ. (سورة آل عمران، آية 56)

جنہوں نے کفر کیا میں انہیں دنیاو آخرت میں سخت عذاب دوں گا اور ان کا کوئی مددگار نہیں .

کسی کافر و مشرک کی جینتی پر کھانا وغیرہ کھلانا قلبی تعلق اور دلی لگاؤ کی علامت ہے، اور کفار و مشرکین سے دلی دوستی کسی مسلمان کے لیے ہرگز جائز نہیں ہے.

الله تعالى ارشاد فرماتا ہے :

لَا تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَوْ كَانُوْۤا اٰبَآءَهُمْ اَوْ اَبْنَآءَهُمْ اَوْ اِخْوَانَهُمْ اَوْ عَشِیْرَتَهُمْ اُولٰٓىٕكَ كَتَبَ فِیْ قُلُوْبِهِمُ الْاِیْمَانَ وَ اَیَّدَهُمْ بِرُوْحٍ مِنْهُ وَ یُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ اُولٰٓىٕكَ حِزْبُ اللّٰهِ اَلَاۤ اِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ. (سورة المجادلة ،آية 22)

تم ایسے لوگوں کو نہیں پاؤ گے جو الله اورآخرت کے دن پرایمان رکھتے ہوں کہ وہ ان لوگوں سے دوستی کریں جنہوں نے الله اور اس کے رسول سے مخالفت کی اگرچہ وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یاان کے بھائی یا ان کے خاندان والے ہوں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں الله نے ایمان نقش فرمادیا اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مدد کی اور وہ انہیں اُن باغوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے، الله ان سے راضی ہوا اور وہ الله سے راضی ہوئے ،یہ الله کی جماعت ہے، سن لو! الله کی جماعت ہی کامیاب ہے۔

ہاں اگر کوئی کافر و مشرک کسی غیر اسلامی ملک میں وہاں کی حکومت و عوام کے نزدیک قومی لیڈر کا درجہ رکھتا ہو اور اس کی موت و زندگی کی تاریخوں کو وہاں کی غیر اسلامی حکومت نے قومی و ملکی دن کا درجہ دے رکھا ہو تو مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ پھر بھی جہاں تک ممکن ہو خود کو دور رکھیں اور اگر جان و مال، عزت و آبرو، اور دین و مذہب کے بارے میں خوف و اندیشہ لاحق ہو تو صرف ظاہری برتاؤ کرنے کی اجازت ہے. الله تعالى ارشاد فرماتا ہے :

لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰهِ فِیْ شَیْءٍ اِلَّاۤ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْهُمْ تُقٰىةً وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗ وَ اِلَى اللّٰهِ الْمَصِیْرُ. (سورة آل عمران، آية 28)

مسلمان مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو کوئی ایسا کرے گاتو اس کا الله سے کوئی تعلق نہیں مگر یہ کہ تمہیں ان سے کوئی ڈر ہو اور الله تمہیں اپنے غضب سے ڈراتا ہے اور الله ہی کی طرف لوٹنا ہے۔ واللہ تعالی اعلم باالصواب 


کتبه الفقیر الی ربہ القدیر: ابو الحسان محمد اشتیاق القادری خادم الافتاء والقضاء بجامعۃ مدینہ العلم کبیر نگر دہلی