کون ہیں اعلیٰ حضرت قدس سرہ؟

کون ہیں اعلیٰ حضرت قدس سرہ؟

 کون ہیں اعلیٰ حضرت قدس سرہ 


جب زمین شدتِ پیاس سے نڈھال ہونے لگتی ہے تو آسمان کی موسلا دھار بارش اسے سیراب کر دیتی ہے ؛ آگ کی چنگاریاں جب اپنی حدود پار کرکے عرش سے محوِ گفتگو کے خواہشمند ہوتے ہیں تو پانی کے قطرات ان کی فکر بوس بلندی کو پامال کر دیتے ہیں _ ٹھیک اسی طرح جب مخلوقِ خدا معصیت کے سمندر میں پہنچ کر اپنی ایمانی و اعتقادی زندگی سے رشتہ توڑنے لگتی ہے تو رب تعالیٰ کی جانب سے ایک ایسی ذات معرض وجود میں آتی ہے جس کی رہنمائی سے مخلوق کی ڈوبتی نیا کو ساحل کا سراغ مل جاتا ہے _ 

بات کچھ اسی کے مثل ہے کہ جب ١۸٥۷ عیسوی میں مسلمانوں کے لہو اور ہڈیوں سے ظالم انگریز کھیلا کھیل رہے تھے نا صرف جسمانیت بلکہ روحانیت پر بھی ناپاک عزائم کی عمارت تیار کر رہے تھے _

 چہار سو عقائدِ حقہ کو مٹانے ٬ اہلِ اسلام کو ان کی مذہبی حیثیت کے خاتمے کے لئے برٹش حکومت کا زور صرف ہونے لگا تھا _ 

انہیں انگریزوں کی سرپرستی میں وہابیانِ ہند سنیت کو ختم کرنے کے پروپیگنڈے بنانے لگے تھے ؛ سنیت سسک کر دم توڑنے لگی تھی_

ہر طرف پیارے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کا وہ چراغ جس کی روشنی کے لئے کبھی امامِ حسین شہیدِ کربلا اور ان کے رفقاءوں کی ضرورت پڑی ؛ تو کبھی امامِ اعظم ابوحنیفہ و امام احمد بن حنبل کی خدمات جلیلہ کی ؛ کبھی غوث الاعظم اور خواجۂ اعظم کے کشف و کرامت کی ؛ کبھی مجدد الف ثانی کے عزم و استقلال کی _ اسی بلند مقام مشن کو مٹانے کی ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے تھے اور پھر بریلی میں ایک ستارہ چمکا اور قیامت تک کے لئے اس خاک کو فخرِ انبساط کا لبادہ زیب تن کرادیا _

 آسمانِ حکمت و دانائی اور میخانۂ فکر و نظر کے ایسے عظیم گلدستے نے جنم لیا جس کے علمی قدو قامت ، فنی مہارت ، دقتِ نظر اور مجتہدانہ بصیرت کے آگے بڑے بڑے چھوٹے بھی نہ بن سکے ؛ جس کی خداداد عظمت و رفعت ٬ اسلامی علوم و فنون کی کہانی پوری تاریخ میں منفرد نظر آتی ہے _ جس کی اعتقادی خدمات نے سارے عالم میں ڈنکا بجا رکھا ہے ، جو اکیلے ہی اپنے جملہ مخالفین پر بھاری ہے _

ایسی عبقری ہمہ گیر شخصیت کہ جس کے لئے اب تک کوئی مناسب لقب یا خطاب نہ تجویز ہو سکا 

وہ ایسا مرد مجاہد تھا کہ جب اس نے اپنی زبان و قلم کو جنبش دی تو ایوانِ نجدیت میں زلزلہ آ گیا 

اس نے اپنی نوکِ قلم (کلکِ رضا) سے باطل گمراہ فرقوں کے مکروہ اور سیاہ چہروں سے نقاب الٹ دیا 

وہی جسے زمانہ امام انقلاب ٬ امام اہل سنت ، مرجع العلماء ، افضل الفضلاء ٬ اکمل الکملاء ، اشعر الشعراء ، آیات من آیۃ اللہ ، معجزات من معجزۃ رسول اللہ ، برکۃ المصطفیٰ ٬ اعلی حضرت ، مجدد دین و ملت ٬ امام احمد رضا رضی اللہ تبارک و تعالیٰ کے نام سے جانتا اور پہچنتا ہے _


از قلم : عارف ابن عبد اللہ سدھار تھ نگر اتر پردیش