خون نکلوانے سے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟

خون نکلوانے سے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟

 خون نکلوانے سے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ علاج و معالجہ کے سلسلے میں کبھی کبھار و ڈاکٹر حضرات بذریعہ سرنج مریض کا خون نکالتے ہیں۔

اس طرح خون نکالنے سے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟

مسئله از : حافظ ماجد علی رضوی صاحب دار العلوم بحر العلوم خلیل آباد سنت کبیر نگر


باسمه تعالى وتقدس

الجواب بعون الملك الوهاب

چیک اپ (Checkup) وغیرہ کرنے کے لیے جو خون سرنج سے نکالا جاتا ہے اگر اتنا ہے کہ وہ خون خود نکلتا

تو بہ جاتا تو ناقض وضو ہے اور مشاہدہ ہے کہ عموماً اتنی مقدار میں خون نکالا ہی جاتا ہے جس میں بہنے کی صلاحیت ہوتی ہے لہذا اس طرح خون نکالنے سے وضو ٹوٹ جائے گا اس کی واضح نظیر جونک کے خون چوسنے پر وضو ٹوٹنے کا مسئلہ ہے فتاوی رضویہ میں ہے جونک یا بڑی کلی بدن کو لپٹی اگر اتنا خون چوس لیا کہ خود نکلتا تو بہ جاتا تو وضو جاتا رہے گا اور تھوڑا چوسا یا چھوٹی کلی تھی تو وضو نہ جائے گا یوں ہی کھٹمل یا مچھر کے کاٹنے سے وضو نہیں جاتا ( الفتاوی الرضویۃ، ج:١، ص:٥٦ ) والله تعالى اعلم بالصواب.

كتبة: محمد اختر حسین قادری

خادم افتاء ودرس دار العلوم علیمیہ جمد اشاہی بستی

[فتاوی علیمیہ جلد: 1، ص:103]