کیا برش کرنا مسواک کے قائم مقام ہو سکتا ہے؟

کیا برش کرنا مسواک کے قائم مقام ہو سکتا ہے؟

 کیا برش کرنا مسواک کے قائم مقام ہو سکتا ہے؟


کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین كثرهم الله تعالی در این مسئلہ کہ اگر کوئی شخص ه از مهم عارف رضوی محله بادیان آباد کی عمر مسواک کے بجائے برش کا استعمال کرے تو کیا یہ مسواک کے قائم مقام ہوگا ؟ دلائل کی روشنی میں جواب عنایت کے برش کا یہ کے فرمائیں اور اجر عظیم کے مستحق ہوں۔

مسئله از محمد عارف رضوی محله بدیانی خلیل آباد، کبیر نگر روی محله

باسمه تعالى وتقدس

الجواب بعون الملك الوهاب

برش ، مسواک کی عدم موجودگی میں مسواک کے قائم مقام ہو سکتا ہے کیوں کہ احادیث طیبہ اور عبارات فقہاء کرام سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ مقصود منہ اور دانتوں کی صفائی وستھرائی ہے نہ کہ خاص کر لکڑی کو دانت پر رگڑنا

چنانچہ حدیث پاک میں ہے:

الأصابع تجرى مجرى السواك اذا لم يكن مسواک . (کنز العمال ج:9، ص:311)

اگر مسواک موجود نہ ہو تو انگلیاں اس کے قائم مقام ہیں۔

اور فتاوی عالم گیری میں ہے:

لاتقوم الاصبع مقام الخشبة فان لم توجد الخشبة فحينئذ تقوم الاصبع من يمينه مقام الخشبة . (الفتاوی العالمگیریه، ج:1، ص:7)

انگلی لکڑی ( مسواک) کے قائم مقام نہیں ہو سکتی لیکن اگر لکڑی ( مسواک) موجود نہ ہو تو داہنے ہاتھ کی انگلی اس کے قائم مقام ہو جائے گی۔

اور در مختار میں ہے:

عند فقده او فقد اسنانه تقوم الخرقة الخشنة أو الا صبع مقامه كما يقوم العلك  مقامه للمرأة مع القدرة عليه (الدر المختار مع رد المحتار، ج:1،ص:236)

یعنی مسواک یا دانتوں کے نہ ہونے کے وقت کھردرا کپڑا یا انگلی مسواک کے قائم مقام ہے جس طرح عورت کے لیے مسی مسواک کے قائم مقام ہے، مسواک پر قدرت کے باوجود۔ ان عبارات سے معلوم ہوا کہ پا کے نہ ہونے ان عبارات سے معلوم ہوا کہ انگلی یا کھردرا کپڑا مسواک کے نہ ہونے کے وقت مسواک کے قائم مقام ہیں یونہی مسواک نہ رہنے کی صورت میں برش بھی مسواک کے قائم مقام ہوگا۔ البتہ اگر مسواک بآسانی دستیاب ہو سکتی ہو تو برش کر کے سنت ترک نہیں کرنی چاہیے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔


كتبه : محمد اختر حسین قادری

خادم افتاء و درس دار العلوم علیمیہ جمد اشاہی بستی ۱۵ ربیع الآخر ۱۴۳ه

[ فتاوی علیمیہ جلد:1،ص:104]